بلوچی تھیریم (Baluchitherium)

بلوچی تھیریم
(Baluchitherium)
تاریخ کا سب سے بڑا زمینی ممالیہ جانور:


ڈیرہ بگٹی، بلوچستان۔۔ ساڑھے تین کروڑ سال پہلے۔ ڈائنوساروں کو صفحہ ہستی سے مٹ چکے زمانے بیت چکے ہیں۔ لیکن اب بھی دنیا پر انتہائی قوی الجثہ اور خطرناک جانوروں کا راج ہے۔۔۔۔لیکن ۔ ڈیرہ بگٹی کے گھنے، سرسبز و شاداب سبزہ داروں میں بلند درختوں کے پتے کھانے میں مصروف "بلوچی'تھیریم" کوئی شکاری یا خطرناک جانور نہیں۔ بلکہ نسلی اعتبار سے یہ گینڈے کے قریب ہے۔ تاہم اس قوی الجثہ گینڈے کے ماتھے اور سر پر سینگ نہیں تھے۔
یہ مہا ممالیہ کے سامنے انسان ایک بونا اور افریقی ہاتھی(آج سب سے بڑا زمینی ممالیہ) ایک بچہ معلوم ہوتا ہے۔
تو آئیے چلتے ہیں ساڑھے 3 کروڑ سال قبل کے ڈیرہ بگٹی میں بلوچی'تھیریم سے ملاقات کرنے:
صنف:
بلوچی'تھیریم کا تعلق بےسینگ قدیم گینڈے کی نسل Paraceratherium سے ہے ۔ اب تک اس صنف کے 10 کے قریب مختلف جانور دریافت ہوچکے ہیں۔
۔
سائز:
سر تا پیر بلوچی'تھیریم کی لمبائی کا اندازہ 5 سے 7 میٹر یعنی 22 فٹ تک بڑھ سکتی تھی۔
جبکہ اس کے جسم کی افقی لمبائی کا اندازہ 7 سے 8 میٹر تک لگایا گیا ہے۔
۔
وزن:
اس قوی ہیکل جانور کا وزن 44000 پاونڈ تک ہوسکتا تھا۔
۔
خوراک:
درختوں کے پتے، نرم ٹہنیاں۔



رکاز:
1910 میں برطانوی ماہر رکاز "سر کلائیو فورسٹر کوپر" نے بلوچستان میں پہلی مرتبہ اس قوی الجثہ چرندے کا رکاز دریافت کیا تو اس کے غیر معمولی سائز کی بنا پر اسے ڈائنوسار سمجھتے ہوئے اسے بلوچی'تھیریم یعنی "بلوچستان کا درندہ" کا نام دے دیا۔۔۔۔جبکہ حقیقت یہ تھی کہ یہ کوئی درندہ نہ تھا بلکہ چرندہ تھا۔
1990 میں فرانسیسی ماہر رکاز "جین لوپ" نے بلوچستان کا دورہ کیا اور ڈیرہ بگٹی میں وہ مقام کھوج نکالا کہ جہاں کبھی کلائیو فورسٹر نے کبھی بلوچی'تھیریم کے زکار کھود کر نکالے تھے۔۔۔۔اس مقام پر مزید کھدائی کی ضرورت تھی تاکہ مزید رکاز حاصل کیے جاسکیں۔
پاکستان کے مشہور سیاسی راہنما نواب اکبر خان بگٹی مرحوم نے پاکستان کے وسیع تر مفاد میں جین لوپ کی ٹیم کو ڈیرہ بگٹی میں کھدائی کی اجازت اور سپورٹ دے دی۔
چنانچہ 1997 میں دوسری مرتبہ بلوچی'تھیریم کو ڈیرہ بگٹی کی چٹانی زمین سے کھود نکالا گیا ۔
دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے ممالیہ جانور کے رکاز ملنا پاکستان کے لیے ایک بڑا اعزاز تھا۔۔۔اس موقعہ ہر نواب اکبر خان بگٹی نے بذات خود نودریافت رکازوں کا معائنہ کیا۔
2003 میں محتاط تحقیقات کے بعد یہ کنفرم ہوگیا کہ یہ کوئی ڈائنوسار نہیں بلکہ ایک چرندہ تھا ۔
بلوچی'تھیریم کا ایک رکاز نواب اکبر خان بگٹی کی کلکشن میں بھی رہا جسے ان کے قتل کے بعد ریکور کرکے "میوزیم آف جیولوجیکل سروے" میں بھیج دیا گیا جہاں وہ موجود ہے۔

معدومی:
بلوچی'تھیریم کی معدومی کی کوئی مستند وجوہات تو آج تک کنفرم نہیں جا سکیں تاہم غالب امکان یہی ہے کہ ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اس کی خوراک کے ذخائر ختم ہوجانے کی وجہ سے یہ دنیا سے معدوم ہوتا چلا گیا تھا۔





Comments