Posts

Showing posts with the label سائنس

مچھلیاں پانی میں سانس کیسے لیتی ہیں؟ کیا انھیں بھی نیند آتی ہے؟

Image
مچھلیاں پانی میں سانس کیسے لیتی ہیں؟ کیا انھیں بھی نیند آتی ہے؟ مچھلیاں پانی میں حل شدہ آکسیجن کو سانس لینے کے لیے استعمال کرتی ہیں، واضح رہے پانی کے مالیکول میں موجود آکسیجن کی بات نہیں ہورہی (H2O) بلکہ پانی میں حل شدہ اس آکسیجن گیس کی بات ہورہی ہے جو کہ پانی میں موجود کائی (algae) اور پودوں کی فوٹو سینتھسز اور باہر کی ہوا سے پانی میں حل ہوئی ہے۔ مچھلیوں کے منہ کے پیچھے کی طرف gills ہوتے ہیں، مچھلی اپنے منہ میں پانی کو داخل کرتی ہے اور منہ کے پیچھے موجود gills کے اوپر سے پانی خارج کرتی ہے، gills میں باریک باریک خون کی نالیوں میں خون موجود ہوتا ہے، خون میں شامل کاربن ڈائی آکسائڈ پانی میں حل ہوجاتی ہے اور پانی میں حل شدہ آکسیجن خون میں شامل ہوجاتا ہے، اس دوران خون اور پانی کے بہاؤ کی سمت ایک دوسرے کے مخالف ہوتی ہے (counter current mechanism)۔ زمینی جانور پانی میں سانس نہیں لے سکتے کیونکہ ہمارے پھپھڑوں کی ساخت الگ ہے اور پانی میں ہوا کے مقابلے میں آکسیجن بھی کم ہوتا ہے۔ مچھلیاں بھی کسی حد تک سوتی ہیں، البتہ ان کے پاس eyelid نہیں ہوتی بلکہ nictating membrane ہوتی ہے ، سو انکی آنکھیں انسان...

زمین پر ہوا کیوں چلتی ہے

Image
  زمین پر ہوا کیوں چلتی ہے ترجمہ: قدیر قریشی یہ سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ زمین پر ہوا کیوں چلتی ہے- شاید زیادہ بہتر سوال یہ ہو گا کہ زمین پر ہوا ہر وقت کیوں نہیں چلتی رہتی- آخر کو ہم جانتے ہیں کہ زمین اپنے محور کے گرد گھوم رہی ہے- خطِ استوا پر زمین کی سطح کی linear speed 1670 کلومیٹر فی گھنٹہ کے لگ بھگ ہے- تو خط استوا پر ہر وقت 1670 کلومیٹر کی گھنٹہ کی رفتار سے جھکڑ کیوں نہیں چلتے رہتے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین کی سطح کے ساتھ ساتھ ہوا بھی کم و بیش اسی رفتار سے گھوم رہی ہے اور یوں ہوا زمین کی سطح کے ریفرنس سے قریب قریب ساکن ہے- اگر آپ خطِ استوا سے قطبین کی طرف جائیں تو زمین کا قطر کم ہوتا چلا جاتا ہے- مثال کے طور پر خطِ استوا سے 30 ڈگری اوپر جائیں تو زمین کی سطح کی رفتار تقریباً 1400 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے جبکہ 60 ڈگری پر یہ رفتار 850 کلومیٹر فی گھنٹہ رہ جاتی ہے علی ہذالقیاس- شمالی قطب پر یہ رفتار صفر ہو جاتی ہے- چنانچہ جیسے جیسے ہم خط استوا سے قطبین کی طرح جائیں ہوا کی رفتار بھی زمین کی سطح سے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہے- اس کے علاوہ سورج کی شعاعیں خط استوا پر تقریباً عمودی پڑتی ...

دل ٹوٹنے کی وجہ سے موت واقع ہونا !

Image
دل ٹوٹنے کی وجہ سے موت واقع ہونا ! ہمارے دل کے اندر موجود کچھ ریشے اتنے باریک اور نازک ہیں کہ بعض اوقات شدید ایموشنل ٹراما میں یہ ٹوٹ بھی سکتے ہیں جس کے نتیجے میں دل اپنی اصل شکل کھو دیتا ہے۔ اس بات کے نتیجے میں ہمارا دل خون پمپ نہیں کر سکتا۔ بعض اوقات کسی بات پہ ملنے والا جذباتی دباؤ اتنا شدید ہوتا ہے کہ ہمارے دل کے ریشے تک ٹوٹ جاتے ہیں اور دل کی ساخت خراب ہو جاتی ہے۔ سادہ الفاظ میں بس کسی بات پہ دل ٹوٹنے (جذباتی طور پہ) کی وجہ سے ہم یوں مر سکتے ہیں۔ اس بیماری کو "بروکن ہارٹ سنڈروم" یا دل ٹوٹنے سے موت واقع ہونا بھی کہتے ہیں۔ ضیغم قدیر

بلوچی تھیریم (Baluchitherium)

Image
بلوچی تھیریم (Baluchitherium) تاریخ کا سب سے بڑا زمینی ممالیہ جانور: ڈیرہ بگٹی، بلوچستان۔۔ ساڑھے تین کروڑ سال پہلے۔ ڈائنوساروں کو صفحہ ہستی سے مٹ چکے زمانے بیت چکے ہیں۔ لیکن اب بھی دنیا پر انتہائی قوی الجثہ اور خطرناک جانوروں کا راج ہے۔۔۔۔لیکن ۔ ڈیرہ بگٹی کے گھنے، سرسبز و شاداب سبزہ داروں میں بلند درختوں کے پتے کھانے میں مصروف "بلوچی'تھیریم" کوئی شکاری یا خطرناک جانور نہیں۔ بلکہ نسلی اعتبار سے یہ گینڈے کے قریب ہے۔ تاہم اس قوی الجثہ گینڈے کے ماتھے اور سر پر سینگ نہیں تھے۔ یہ مہا ممالیہ کے سامنے انسان ایک بونا اور افریقی ہاتھی(آج سب سے بڑا زمینی ممالیہ) ایک بچہ معلوم ہوتا ہے۔ تو آئیے چلتے ہیں ساڑھے 3 کروڑ سال قبل کے ڈیرہ بگٹی میں بلوچی'تھیریم سے ملاقات کرنے: صنف: بلوچی'تھیریم کا تعلق بےسینگ قدیم گینڈے کی نسل Paraceratherium سے ہے ۔ اب تک اس صنف کے 10 کے قریب مختلف جانور دریافت ہوچکے ہیں۔ ۔ سائز: سر تا پیر بلوچی'تھیریم کی لمبائی کا اندازہ 5 سے 7 میٹر یعنی 22 فٹ تک بڑھ سکتی تھی۔ جبکہ اس کے جسم کی افقی لمبائی کا اندازہ 7 سے 8 میٹر تک لگایا گیا ہے۔ ۔ وزن: اس قوی ہیک...

وہ جگہ جہاں ایک دن ایک سال کے برابر ہوتا ہے

Image
وہ جگہ جہاں ایک دن ایک سال کے برابر ہوتا ہے ہماری زمین سے قریبی سیارہ زہرا Venus ہے۔ یہ نظام شمسی Solar system کادوسرا سیارہ ہے۔ یہ ہم سے 42 ملین کلومیٹر دور ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ یہاں کا ایک دن پورے ایک سال سے بھی بڑا ہوتا ہے۔ یہ سورج کے گرد ایک چکر 225 زمینی دن میں پورا کرتا ہے یعنی وہاں ایک کا ایک سال 225 زمینی دن کا ہوتا ہے۔جبکہ ہماری زمین 365 دن میں سورج کے گرد ایک چکر مکمل کرتی ہے۔ سیارہ زہرا اپنے محور کے گرد ایک چکر 243 دن میں مکمل کرتا ہے۔ یعنی کہ وہاں کا ایک دن وہاں کے سال سے بھی بڑا ہے۔ Source

بیکٹیریا اور وائرس میں کیا فرق ہے ؟

Image
بیکٹیریا اور وائرس میں کیا فرق ہے ؟ سب سے بنیادی فرق تو یہ ہے کہ بیکٹیریا ایک جاندار ہے جبکہ وائرس نہیں ہے  (border line between living and non living) وائرس سائز میں بیکٹیریا سے عموماً چھوٹا ہوتا ہے، اس کے علاؤہ وائرس تب ہی تقسیم کرے گا جب اپنے مطلوبہ جاندار کے اندر رسائی حاصل کرتا ہے (obligatory intracellular parasite) جبکہ سب بیکٹیریا طفیلی (parasites) نہیں ہوتے اور اپنی تقسیم اور میٹابولزم کے لیے کسی ہوسٹ پر منحصر نہیں ہوتے۔ بیکٹیریا ہمیں بہت فائدہ بھی دیتے ہیں۔ ایسے وائرس جو بیکٹیریا پر حملہ آور ہوتے ہیں انکو bacteriophage کہا جاتا ہے۔ بیکٹیریا ایک مکمل خلیہ ہوتا ہے، جبکہ وائرس acellular ہوتا ہے جو صرف جینیاتی مادے (ڈی این اے یا آر این اے) اور پروٹین سے بنا ہوتا ہے، بہت سے وائرس ان چیزوں کے علاؤہ اپنے ہوسٹ سے لپڈ کی بنی ہوئی layer بھی لے لیتے ہیں، ایسے وائرس enveloped virus کہلاتے ہیں۔ (وارث علی) 1.بیکٹیریا یہ ایسے خوردبینی جاندار تصور کئے جاتے ہیں جن کو خوردبین/مائیکروسکوپ کی مدد سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ دو طرح کے ہوتے ہیں مفید بیکٹیریا اور نقصان دہ بیکٹریا ان کو زندہ اجسام خی...

اگر آج کوئی شہابیہ زمین سے ٹکرا جائے تو ۔۔۔؟

Image
سوال: ڈائنوسارس کے زمانے کا شہابِ ثاقب اگر اس وقت کرہ ارض پر (اللہ نہ کرے) گر جائے ۔ تو کیا ویسی ہی تباہی ہو گی جیسے اس وقت ہوئی تھی ۔ یا اس کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے اوربٹ میں داخل ہونے سے پہلے ہی ختم کیا جا سکتا ہے ؟ جواب اگر اج کوئ بڑا شہابیہ زمین سے ٹکراتا ھے تو زمین کی حالت جو اج سے پینسٹھ میلین سال پہلی ہوی تھی اس سے مختلف نہ ہوگی۔ سائنسدانوں کے پاس فلحال ایسا کوئ سسٹم موجود نہیں جو ایک بڑے شہابیے کو اپنے مدار سے موڑ دے اور زمین کو بچا لے۔ البتہ اگلے سال ناسا کی جانب سے ایک مشن کی مشق ضرور کی جائیے گی جس میں ایک ایسے شہابییے کو نشانہ بنا کر اسے اپنے مدار سے ہٹایا جائیے گا۔ یہ شہابیہ زمین کی طرف نہیں ارہا مگر محض مشق کے پیش نظر اس پر تجربہ کیا جائے گا۔ اگر یہ تجربہ کامیاب ٹھرتا ھے تو زمین کی سالمیت کو برقرار رکھنے میں ممکن ھے کچھ مدد مل جائے۔ اس مشن کو  double asteroid redirection test کہا جاتا ھے۔ یاد رھے کہ سائنسدان زمیں کے اطراف شہابئیوں کی گردش سے واقف ہیں اس لئے ایندہ کہئ سو سالوں تک کوئ بھی بڑا شہابیہ زمیں سے ٹکرانے والا نہیں ھے۔ زمین کو شہابیوں سے کم اور انسانوں سے خطر...